تجھ سے ہے بس یہ ہی سوال مرا
پوچھ لوتم کبھی تو حال مرا
جیسے نایاب ہیرا پاس ہو کوئی
ویسے ہی وہ رکھے خیال مرا
شاہ کی شاہی جیسے لٹ گئی ہو
ایسے ہی آیا ہے زوال مرا
آسکا نہیں وہ لوٹ کر ابھی تک
یوں ہی گزرا ہے یہ بھی سال مرا
ملنے بھی پھر نہ آیا ہے وہ کبھی
لوٹ کر جو گیا تھا جمال مرا
No comments:
Post a Comment