Friday 29 April 2016

اکثر

ضمیر اٹھاتا ہے ایسے سوالات اکثر
نہیں ملتے جن کے جوابات اکثر
محسوس کرنے کی عادت بنائو
بیان نہیں ہو پاتے جذ بات اکثر
جیت کر بھی ہارنا پڑتا ہے
کر دیتے ہیں مجبور حالات اکثر
رونق محفل ہوتے ہیں جو دن کو
تنہا گزارتے ہیں رات اکثر
وفا شرط نہیں اک روایت ہے
اور ٹوٹ جاتی ہیں روایات اکثر
وہ نہ آئیں گے لوٹ کر شاہیں
رلاتے ہیں جن کے خیالات اکثر

Tuesday 5 April 2016

ميں باغی ھوں

جو شروحيا سے عاری ھو اس ثقافت سے باغی ھوں
جو طواف کی صورت بکے اس عدالت سے باغی ھوں
جو حق کی تا ئید نہ کر سکے اس صحافت سے باغی ھوں
جو غریبوں کا خون پیئے اس امارت سے باغی ھوں
جو ملک وملت کو بدنام کرے اس شہرت سے باغی ھوں
موجودوحاضر سے جو بیزار نہ کرے اس امامت سے باغی ھوں
جو غیرت سے خالی ھو اس شرافت  سے باغی ھوں
حق کے خلاف ھونے والی ہر بغاوت سے باغی ھوں

انسانیت سے خالی ہر انسان سے باغی ھوں
ایمان سے خالی ہر مسلمان سے باغی ھوں
نا انصافی کے ہر فرمان سے باغی ھوں
اس ملک کے ہر حکمران سے باغی ھوں
میں عشق ومحبت اور وفا سے باغی ھوں
اپنے دیس کی سزاوجزا سے باغی ھوں
جس کا قافلہ لٹ گیا اس رہنما سے باغی ھوں
تقلید کرتی اس قوم کی ہر ادا سے باغی ھوں

نفرت کے زیرسایہ ہر دل سے باغی ھوں
تنقید ہے جس کا شیوہ اس عقل سے باغی ھوں
چمن سے باغی ھوں گل سے باغی ھوں
محفل میں بیٹھا ھوں مگر اہل محفل سے باغی ھوں
ظلم وستم کی سیاہ رات سے باغی ھوں
دل توڑنے والی ہر بات سے باغی ھوں
میں اپنے ہی خیالات سے باغی ھوں
شاہیں میں اپنی ذات سے باغی ھوں