جو شروحيا سے عاری ھو اس ثقافت سے باغی ھوں
جو طواف کی صورت بکے اس عدالت سے باغی ھوں
جو حق کی تا ئید نہ کر سکے اس صحافت سے باغی ھوں
جو غریبوں کا خون پیئے اس امارت سے باغی ھوں
جو ملک وملت کو بدنام کرے اس شہرت سے باغی ھوں
موجودوحاضر سے جو بیزار نہ کرے اس امامت سے باغی ھوں
جو غیرت سے خالی ھو اس شرافت سے باغی ھوں
حق کے خلاف ھونے والی ہر بغاوت سے باغی ھوں
انسانیت سے خالی ہر انسان سے باغی ھوں
ایمان سے خالی ہر مسلمان سے باغی ھوں
نا انصافی کے ہر فرمان سے باغی ھوں
اس ملک کے ہر حکمران سے باغی ھوں
میں عشق ومحبت اور وفا سے باغی ھوں
اپنے دیس کی سزاوجزا سے باغی ھوں
جس کا قافلہ لٹ گیا اس رہنما سے باغی ھوں
تقلید کرتی اس قوم کی ہر ادا سے باغی ھوں
نفرت کے زیرسایہ ہر دل سے باغی ھوں
تنقید ہے جس کا شیوہ اس عقل سے باغی ھوں
چمن سے باغی ھوں گل سے باغی ھوں
محفل میں بیٹھا ھوں مگر اہل محفل سے باغی ھوں
ظلم وستم کی سیاہ رات سے باغی ھوں
دل توڑنے والی ہر بات سے باغی ھوں
میں اپنے ہی خیالات سے باغی ھوں
شاہیں میں اپنی ذات سے باغی ھوں