Friday 29 April 2016

اکثر

ضمیر اٹھاتا ہے ایسے سوالات اکثر
نہیں ملتے جن کے جوابات اکثر
محسوس کرنے کی عادت بنائو
بیان نہیں ہو پاتے جذ بات اکثر
جیت کر بھی ہارنا پڑتا ہے
کر دیتے ہیں مجبور حالات اکثر
رونق محفل ہوتے ہیں جو دن کو
تنہا گزارتے ہیں رات اکثر
وفا شرط نہیں اک روایت ہے
اور ٹوٹ جاتی ہیں روایات اکثر
وہ نہ آئیں گے لوٹ کر شاہیں
رلاتے ہیں جن کے خیالات اکثر

No comments:

Post a Comment