ضمیر اٹھاتا ہے ایسے سوالات اکثر
نہیں ملتے جن کے جوابات اکثر
محسوس کرنے کی عادت بنائو
بیان نہیں ہو پاتے جذ بات اکثر
جیت کر بھی ہارنا پڑتا ہے
کر دیتے ہیں مجبور حالات اکثر
رونق محفل ہوتے ہیں جو دن کو
تنہا گزارتے ہیں رات اکثر
وفا شرط نہیں اک روایت ہے
اور ٹوٹ جاتی ہیں روایات اکثر
وہ نہ آئیں گے لوٹ کر شاہیں
رلاتے ہیں جن کے خیالات اکثر
No comments:
Post a Comment